اپنی لیس کے باعث سپستان امعا اور دیگر اعضا کے سوزش اور خراش کن امراض میں بھی بہت مفید ہے۔ چنانچہ آنتوں کی خراش، پیچش، گرمی کے بخار، پیاس کی شدت، سوزاک اور پیشاب کی جلن میں یہ اپنے لعاب کی مدد سے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ لعاب کے باعث امعاء کے اندرونی حصہ پر استر کرتا اور خراش کن و اذیت ناک مواد کو پھسلاکر خارج کردیتا ہے۔ اس لئے مسہل ادویہ کی خراش دار تاثیر کو کم کرنے اور دافع فضلات فعل کو تقویت دینے کے لیے سپستان کو ان کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں۔ لہسورہ بلغم، خون اور صفراء کے فساد کو اعتدال پر لاتا ہے۔ اس کی نرمی اور تری کی وجہ سے اعضاء اور طبیعت میں سکون پیدا ہو جاتا ہے جبکہ بکثرت استعمال معدہ اور جگر کے لیے رطوبت کی زیادتی کے باعث نقصان دہ ہے۔لسوڑہ کا پھل اپنے مخصوص اثرات کی وجہ سے جریان اور احتلام میں بھی بہت فائدہ مند ہے۔ چنانچہ وہ تمام افراد جن کے مادۃ الحیات میں گرمی کی زیادتی اور اس سے پیدا شدہ رقیق مادہ ہو ان کے لیے لسوڑہ بہت بڑی نعمت ہے۔ صبح نہار روزانہ پندرہ بیس یوم تک اس کے پختہ پھل کلاں دس سے پندرہ عدد تک کھا لینے سے احتلام کے موذی اور اذیت ناک مرض سے چھٹکارہ مل جاتا ہے۔ اسی طرح اگر سخت گرمی کے باعث جریان کی تکلیف ہوتو بھی لسوڑہ کے استعمال سے مفید اثرات نمایاں ہوتے ہیں۔ لسوڑہ کو منہ میں رکھ کر چوسنے سے قلاع دہن کو بھی بہت فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ خام لسوڑہ سے تیار شدہ اچار جو مزاج کے اعتبار سے چونکہ سرد ہوتا ہے اس لیے وہ صفراوی اور دموی مزاج افراد کے لیے موسم گرما میں خصوصی طور پر بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ کیمیاوی تجزیہ سے معلوم ہوا ہے کہ اس میں پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، گوند اور مختلف لعابی مادے پائے جاتے ہیں۔ اس کا مشہور و معروف مرکب لعوق سپستان ہے جسے امراض حلق اور سینہ میں سالہا سال سے اطباء مریضوں کے لیے استعمال کرواتے آرہے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں